Archive for 2019



محبت تم کرو نبھانا ہم سکھاینگے 
منزلیں تم چنو راستہ ہم بتائینگے 
خواب تم دیکھو تعبیر ہم بنائیں گے 
ساتھ تم دو خوشیاں ہم لائینگے
===

ائے میرے ہمنشیں چل کہیں اور چل ،،
اس چمن میں ہمارا گزارا نہیں
===
نفرتوں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں 
ہم نے کس کس کو پکارا یہ کہانی پھر سہی 
--قسم خدا کی --
خرید لوں گا تمہیں اور تیری یہ ساری مستیاں 
سکے میرے مزاج کے جس روز چل گئے
-------
ہجوم دیکھ کے رستہ نہیں بدلتے ہم
کسی کے ڈر سے تقاضہ نہیں بدلتے ہم 
ہزار زیر قدم راستہ ہوخاروں کا
جو چل پڑیں تو ارادہ نہیں بدلتے ہم 
اسی لئے تو نہیں معتبر زمانے میں 
کے رنگ صورت دنیا نہیں بدلتے ہم 
ہوا کو دیکھ کے جالب مثال ہم عصراں 
بجا یہ زعم ہمارا نہیں بدلتے ہم 
===
دینا پڑے کچھ ہی ہرجانہ سچ ہی لکھتے جانا 
مت گھبرانا مت ڈر جانا  سچ ہی لکھتے جانا 
باطل کی منہ زور ہوا سے جو نہ کبھی بجھ پائیں 
وہ شمعیں روشن کرجانا  سچ ہی لکھتے جانا 
پل دو پل کے عیش کے خاطر کیا دینا کیا جھکنا 
آخر سب کو ہے مر جانا  سچ ہی لکھتے جانا 
لوح جہاں پر نام تمہارا لکھا رہے گا یوں ہی 
جالب سچ کا دم بھر جانا  سچ ہی لکھتے جانا 
==== 
*ایسی تحریریں پڑھ کر ہی ایمان کو جلا ملتی ہے*

 *فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لا انفِصَامَ لَهَا*
م۔س۔ قاسمی

*IQRA*
*9924569399*


 تاریخ کا کوڑے دان سج چکا اور اس میں اوندھے منہ ٹیکنالوجی کے دیوتا کی لاش پڑی ہے۔ ڈرون طیارے، میزائل، راکٹ لانچر، سیٹلائٹ سے براہِ راست کنٹرول ہونے والے ہتھیار،رات کے اندھیرے میں دشمن کو تلاش کرنے والی دوربین، اپنی جانب بڑھنے والے میزائلوں کو مقناطیسی لہروں سے واپس موڑنے والے ٹینک، آواز سے تیز پرواز کرنے والے فائٹر جیٹ اور وہ سب کچھ آج اس کوڑے دان میں پھینکنے والے مردانِ حُرّ، بندگانِ خدا اور مومنان غازی صفت، مٹھی بھر طالبان اللہ کی کبریائی، طاقت و جبروت اور بادشاہی کے سامنے سجدہ ریز ہیں اور اس کی عظمت کے اعلان میں صرف ایک صرف اللہ اکبر کی صدائیں بلند کر رہے ہیں لیکن جس طرح سورج کو غروب ہوتے دیکھ کر اس کی پرستش والے باز نہیں آتے، آتش کدے کی آگ سرد بھی ہو جائے، اس کے ماننے والوں کے دلوں سے اس کی خدائی پر یقین متزلزل نہیں ہوتا، سیدنا ابراہیمؑ پتھر کے بتوں کے سرکلہاڑے سے توڑ دیں، مگر غرور کے دل سے شرک کی گندگی نہیں نکلتی، اسی طرح ٹیکنالوجی کے بت کے دھڑام سے گرنے کے باوجود اس کے پجاریوں کے دلوں کی سیاہی ختم نہیں ہوئی۔ اول تو وہ کوئی جواب نہ پاتے ہوئے اس عظیم تاریخی فتح پر گفتگو سے گریز کرتے ہیں اور مجبوراً کہیں گفتگو کرنا پڑ بھی جائے تو دل کو سو تسلیاں دیتے رہتے ہیں، وہ دیکھونا، افغانستان کی سرزمین ہی ایسی ہے، اب کوئی چند لوگوں کو مارنے کے لیے ہزاروں مربع میل پہاڑ تو تباہ نہیں کرے گا، امریکہ خود ہی وہاں سے نکلنا چاہتا ہے۔ آخر رکھا ہی کیا ہے افغانستان میں۔ مجھے ان لوگوں کی بے بسی اور کسمپرسی پر ہنسی آتی ہے۔ یہ بیچارے سات اکتوبر 2001ء کو کس قدر غرور و تکبر سے اپنے دیوتا ’’ٹیکنالوجی‘‘ کی اڑتالیس ممالک پر مشتمل افواج کا ذکر کرتے تھے۔ ان کے لہجے مکہ کے ان مشرکین کی طرح تھے جو مٹھی بھر مسلمانوں کی کم مائیگی، عسرت، مفلوک الحالی کا تمسخر اڑاتے رہتے تھے۔ یہ دیکھ، یہ تین سو تیرہ جن کے پاس صرف دو گھوڑے ہیں، چھ زرہیں اور آٹھ تلواریں ہیں۔ ایک ہزار کے ایسے لشکر کا مقابلہ کریں گے جو کیل اور کانٹے سے لیس ہے، گھوڑوں پر سوار، زرہ بکتروں میں ملبوس، نیزوں، تلواروں اور بھالوں کے ذخیروں سے آراستہ ہے۔ تقدیر کا مالک ان کے غرور پر مسکرا رہا تھا۔ جب دنیاوی قوت اور طاقت کی پرستش کرنے والے ستر مرنے والے افراد کو میرے آقا سید الانبیاؐء نے ایک کنویں میں پھنک کر دفن کر دیا تو اس کے تیسرے دن آپؐ صحابہ کرام کے ہمراہ اس کنویں کے پاس آئے اور باڑ پر کھڑے ہو کر کہا، اے فلاں ابنِ فلاں، اے فلاں ابن فلاں، یعنی ایک ایک کا نام سے پکار اور فرمایا! کیا تمہیں یہ بات خوش آتی ہے کہ تم نے اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کی ہوتی؟ کیونکہ ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے ہم نے برحق پایا تو کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے تم نے برحق پایا ۔لیکن بدر کی واضح نشانیوں کے باوجود بھی مشرکین مکہ اس وقت تک اپنے شرک سے باز نہ آئے جب تک مکمل طور پر مغلوب نہیں ہو گئے۔ گردنیں جھکائے فتح مکہ کے دن اپنے لیے فیصلے کے انتظار میں تھے، اس دن انہیں یقین ہوا تھا کہ ان کے خدا اب ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ دنیا بھر کے ٹیکنالوجی پرستوں کا عالم بھی مشرکین مکہ سے مختلف نہیں، جب تک خود شکست کی ذلت سے آشنا نہیں ہوں گے، دل سے یہ بت نہیں نکلے گا لیکن خوشخبری ہے ان لوگوں کے لیے جو اس کائنات کے مالک کی قوت و طاقت پر یقین رکھتے ہیں کہ نصرت الٰہی کے یہ منظر اول اول اسلام میں سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعتِ صحابہ میں دکھائی دیئے تھے کہ جب انہوں نے قیصرو کسریٰ کی دو عالمی طاقتوں کو سرنگوں کر دیا تھا یا پھر اس نصرت الٰہی کا وعدہ آخرالزمان، دور فتن اور قیامت سے قبل ہونے والی بڑی جنگوں(ملحمتہ الکبری) کے ساتھ کیا گیا ہے۔ احادیث کی کتب کیسے کیسے لشکروں کے لیے جنت کی بشارتیں سناتی ہیں اور جن قوموں نے ابھی ابھی ٹیکنالوجی کے دیوتا کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکا ہے۔ ان کے تو مقدر میں صرف اور صرف فتح لکھ دی گئی ہے۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’خراسان سے کالے جھنڈے نکلیں گے، ان جھنڈوں کو کوئی چیز نہیں روک سکے گی۔ یہاں تک کہ وہ ایلیا(بیت المقدس) میں گاڑ دیئے جائیں گے(سنن ترمذی، ابن ماجہ)۔ تاریخ کے اس کوڑے دان میں آئندہ آنے والے سالوں میں گزشتہ پانچ سو سالوں کے دیوتا، بت اور ان کے پجاریوں نے دفن ہونا ہے۔ یہ ان کا مقدر ہے سید الانبیاؐ کی بشارت ہے۔ ہر زمانے کے مشرکین کا ایک دیوتا ہوتا ہے جسے وہ اللہ اور اس کے احکامات کے مقابل لا کر کھڑا کرتے ہیں۔ آج کے دور کا بت اور دیوتا ٹیکنالوجی ہے۔ جس طرح مشرکین یہ کہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سکھ آسائش، امن دولت ان بتوں سے ہے جو ہمیں مانگنے پر عطا کرتے ہیں اور ہماری مصیبتوں کی وجہ بھی در اصل وہ طاقتیں ہیں جو کالی دیوی یا ایسے دیوتائوں کو حاصل ہیں۔ زرتشت کے پجاریوں نے تو دو خدا بنا دیئے تھے یزداں(اچھائی کا خدا) اور اہرمن(برائی کا خدا)۔ اسی طرح ٹیکنالوجی کے پجاریوں نے بھی اس کے دو خدا بنا رکھے ہیں۔ فائدہ پہنچانے والی صفات والی ایجادات یعنی بلب سے لے کر ہوائی جہاز تک اور نقصان پہنچانے والی ایجادات یعنی کلاشن کوف سے لے کر ایٹم بم تک۔ ان دونوں پر ٹیکنالوجی پرست اس قدر یقین و ایمان رکھتے ہیں کہ ان کے نزدیک اگر کوئی خدا ہے بھی تو وہ ان کے بغیر نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان۔ان کا شرک اس حد تک مدلل ہے کہ جو توپیں ٹیکنالوجی میں آگے ہوں گی، اللہ بھی انہی کی مدد کرے گا۔ ان کے مطابق اللہ اس قدر بے بس ہے کہ نہتا آدمی رو رو کر بھی اس سے دعائیں کرتا رہے وہ اسے مرنے کے لیے تنہا چھوڑ دے گا۔ یہ لوگ ٹیکنالوجی کے مقام و مرتبہ کو اس قدر بلند کرتے ہیں کہ انسان اللہ کی ان نعمتوں کی طرف توجہ ہی نہیں کر پاتا، ان کا شکر گزار ہی نہیں ہو پاتا جن کے بغیر ٹیکنالوجی کی آسائش بے معنی ہیں۔ صرف ایک نعمت کے بارے میں میرے اللہ کا دعویٰ ہے ’’کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر تمہارے کنوئوں کا پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو اس بہتے ہوئے پانی کے چشمے تمہیں نکال کر لا دے گا‘‘(الملک:36) یہ صرف ایک نعمت ہے جس کی تخلیق انسان کے بس میں نہیں ہے اور اگر یہ چھین لی جائے تو شاندار ایئرکنڈیشنڈ ،محلات میں تمام آسائشوں کے ہوتے ہوئے یہ ٹیکنالوجی پرست تڑپ تڑپ کر مر جائیں۔ اللہ پھر فرماتا ہے: ’’اچھا یہ بتائو کہ یہ پانی جو تم پیتے ہو، کیا اسے بادلوں سے تم نے اتارا ہے یا ہم نے اگر ہم چاہیں تو اسے کڑوا بنا کر رکھ دیں پھر تم شکر کیوں ادا نہیں کرتے‘‘(الواقعہ:70)حالت یہ ہے کہ اللہ کا اتارا گیا لوہا نہ ہو، لیتھم جیسی دھاتیں نہ ہوں تو ٹیکنالوجی کے محل دھڑام سے گر جائیں۔ ہوا، پانی، فصلیں، پھل اللہ کی نعمتیں ہیں۔ اللہ اگر ناراض ہو کر چھین لے تو زمین پر سوائے موت کے کچھ نہ ہو اور اگر یہ نعمتیں موجود ہوں اور ٹیکنالوجی کی آسائش میسر نہ بھی ہو، اس کی تباہی کی قوت موجود نہ بھی ہو تب بھی چند ہزار متوکل بندے اس دیوتا کو جس کا نام ٹیکنالوجی ہے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں۔ آخرالزمان میں قیامت سے قبل اس کوڑے دان میں ایسے کئی دیوتائوں کے مزار بننے ہیں۔ جن میں ایک مزار ہند کے بادشاہوں کا ہے۔ اللہ کی فرمانروائی بھی قائم ہے۔ فتح کی بشارتیں بھی موجود ہیں صرف ایک توکل کے نعرے کی کمی ہے۔ تاریخ کا کوڑے دان ہند کے بادشاہوں کی ذلت آمیز شکست کا چودہ سو سال سے انتظار کر رہا ہے۔
--------------------------
تاریخ کا کوڑے دان
بدھ 14 اگست 2019 –
اوریا مقبول جان

ائے میرے ہمنشئیں چل کہیں اور چل اس چمن میں ہمارا گزارا نہیں |تاریخ کے صفحات پلٹ رہے ہیں شاید تاریخ اپنے آپ کو دوہرانے جا رہی ہے

خاموش رہو..
میں ایک ہدہد ہوں جو عصر حاضر میں ساری دنیا کا جاٸزہ لینے نکلا ہوں میں پرواز کرتے کرتے تھک گیا ہوں میرے بازو شل ہوچکے ہیں میرا وجود ٹوٹ چکا ہے میرے جسم پر گرد جمع ہے میرے کانوں میں سسکیوں کی آوازیں ہیں آہ و فغاں، گریہ وزاری سے میرے کان کے پردے پھٹ چکے ہیں میرا دل پھٹا جارہا ہے۔۔۔
میری ناک میں سیریا (ملکِ شام) کا گردو غبار ہے میری آنکھوں میں عراق کا ہولناک منظر ہے ، میری نظروں میں ملبے کے نیچے ٹکڑوں میں پڑے افغانی بچے ہیں ، میں نے لیبیا لٹتے دیکھا ہے ،میں نے فلسطینی عورتوں کی بے پردہ نعشیں دیکھی ہیں۔۔۔



میں نے روہنگنیا بچے سے پوچھا جس کی گلے کو پشت سے کاٹا جارہا تھا ۔۔کہ تمھیں کوئی ان ظالموں سے کیوں نہیں بچارہا ؟😷بچہ نے روتے ہوۓ جواب دیا کہ اے ہدہد اب اسلام امن کا درس دیتا ہے اب اسلام ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔۔۔
میں نے ایک بچے کے گوشت کے ٹکڑوں سے پوچھا کہ یہ تیری حالت کس نے کی گوشت کے ٹکڑوں میں جنبش ہوئی 😤اور زور سے چینخا کہ میری حالت کا ذمہ دار وہ ہےجو کہہ رہا ہے کہ اسلام مذہبی رواداری کا درس دیتا ہے ۔۔۔😓



میں وہاں سے اڑ کر ایک اور بستی میں پہنچا جہاں ایک عورت کو درخت سے بے لباس باندھ کر اس کی عصمت دردی کی جارہی تھی میں چلایا اور اس عورت سے گویا ہوا کہ اے مظلوم عورت تجھے ان درندوں سے بچانے والا کوٸ نہیں۔۔۔وہ عورت کہنے لگی نہیں کوٸ نہیں کیونکہ اب اسلام صرف تبلیغ کا درس دیتا ہے😭😭



میں شدت غم سے نڈھال ہوگیا اور روتا ہوا وہاں سے نکل گیا راستے میں میری نظر ایک گھر پر پڑی جہاں کچھ لوگ خنجروں ، تلواروں سے کچھ انسانوں کا قیمہ بنارہے تھے میں اس انسانی قیمےسے روتے ہوۓ دریافت کیا کہ اے قیمے میں بٹے انسانوں !! تمھاری یہ حالت کیسے ہوٸ تو ان گوشت کے پرزوں میں حرکت ہوٸ اور دبی دبی سسکیوں میں الفاظ میری کانوں میں یوں آنے لگے۔۔۔

کہ اے طاٸر لاہوتی اب ہمیں بچانے کون آتا کیونکہ اب اسلام ہمیں قیمہ بنانے والے ان بدبختوں کی اصلاح کا درس دیتا ہے😤😷😭

میں اراکان سے نکل کر فلسطین کی طرف کوچ کرگیا جہاں کچھ عمارتیں زمین بوس ہوٸ تھیں اور گردو غبار کے بادل چاروں طرف چھاۓ ہوۓ تھے ملبوں سے انسانی چینخوں کی آوازیں آرہی تھیں میرا وجود کپکپا اٹھا میں زمین پر اترا تو وہاں انسانی اعضإ بکھرے پڑے تھے ایک زوردار چینخ کی آواز آٸ میری نظر ایک گرے ہوۓ ستون کے نیچے ایک شخص پر پڑی جس کا سینہ ستونوں کے نیچے دب کر کٹ گیا تھا اور کٹے ہوۓ سینےسے دل باہر پڑا تھا میں نے اس مرے شخص کی نعش سے مخاطب ہو کر پوچھا کہ یا ایھا المظلوم کہ کوٸ نہیں تھا ان ظالموں کے حملے سے تمھیں بچاپاتا ۔۔۔مرے ہوۓ شخص کی ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر گٸ اس نے زیرلب کہا کہ اے طاٸر ۔۔۔



اب ہمیں کوئی بچانے والا نہیں !!!
اب اسلام امن کادین ہے
اب اسلام صرف نماز پڑھنے کا دین ہے
اب اسلام حکومت کا دین نہیں
اب اسلام اصلاح کا دین ہے،
اب اسلام صرف روزے رکھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف اعتکاف میں بیٹھنے کا دین ہے ،


اب اسلام صرف میلاد منانے کا دین ہے ،
اب اسلام اختلاف راۓ کو احسن طریقے سے ڈیل کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف بدمذہب کے رد کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف نعتیں پڑھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف عرس منانے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف کونڈے کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف نوافل پڑھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف مناظروں کا دین ہے ،
اب اسلام صرف مدارس چلانے کا دین ہے ،


اب اسلام صرف تبلیغ و اصلاح کا دین ہے۔
اب اسلام سیاست سے کنارہ کشی کا دین ہے۔

اے طاٸر لاہوتی 😤😷
اڑ جا ،
چلا جا
ورنہ تو بھی دہشتگرد کہلاۓ گا ، تو بھی جنونی کہلاۓ گا یہ دنیا تجھے اب ایسے سوالات کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اب اسلام صرف اقوام متحدہ اورعالمی برادری سے اپیل کی اجازت دیتا ہے😰😤
اب کا اسلام صرف مذاکرات کی دعوت دیتا ہے ،
اب اسلام صرف بات چیت کی اجازت دیتا ہے۔۔۔

جا اے طاٸر لاہوتی جا 😤😷 تیری پرواز میں ہماری وجہ سے کوتاہی ہورہی ہے



منقول

بچہ نے روتے ہوۓ جواب دیا کہ اے ہدہد اب اسلام امن کا درس دیتا ہے اب اسلام ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔۔۔

خاموش رہو..
میں ایک ہدہد ہوں جو عصر حاضر میں ساری دنیا کا جاٸزہ لینے نکلا ہوں میں پرواز کرتے کرتے تھک گیا ہوں میرے بازو شل ہوچکے ہیں میرا وجود ٹوٹ چکا ہے میرے جسم پر گرد جمع ہے میرے کانوں میں سسکیوں کی آوازیں ہیں آہ و فغاں، گریہ وزاری سے میرے کان کے پردے پھٹ چکے ہیں میرا دل پھٹا جارہا ہے۔۔۔
میری ناک میں سیریا (ملکِ شام) کا گردو غبار ہے میری آنکھوں میں عراق کا ہولناک منظر ہے ، میری نظروں میں ملبے کے نیچے ٹکڑوں میں پڑے افغانی بچے ہیں ، میں نے لیبیا لٹتے دیکھا ہے ،میں نے فلسطینی عورتوں کی بے پردہ نعشیں دیکھی ہیں۔۔۔



میں نے روہنگنیا بچے سے پوچھا جس کی گلے کو پشت سے کاٹا جارہا تھا ۔۔کہ تمھیں کوئی ان ظالموں سے کیوں نہیں بچارہا ؟😷بچہ نے روتے ہوۓ جواب دیا کہ اے ہدہد اب اسلام امن کا درس دیتا ہے اب اسلام ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔۔۔
میں نے ایک بچے کے گوشت کے ٹکڑوں سے پوچھا کہ یہ تیری حالت کس نے کی گوشت کے ٹکڑوں میں جنبش ہوئی 😤اور زور سے چینخا کہ میری حالت کا ذمہ دار وہ ہےجو کہہ رہا ہے کہ اسلام مذہبی رواداری کا درس دیتا ہے ۔۔۔😓



میں وہاں سے اڑ کر ایک اور بستی میں پہنچا جہاں ایک عورت کو درخت سے بے لباس باندھ کر اس کی عصمت دردی کی جارہی تھی میں چلایا اور اس عورت سے گویا ہوا کہ اے مظلوم عورت تجھے ان درندوں سے بچانے والا کوٸ نہیں۔۔۔وہ عورت کہنے لگی نہیں کوٸ نہیں کیونکہ اب اسلام صرف تبلیغ کا درس دیتا ہے😭😭



میں شدت غم سے نڈھال ہوگیا اور روتا ہوا وہاں سے نکل گیا راستے میں میری نظر ایک گھر پر پڑی جہاں کچھ لوگ خنجروں ، تلواروں سے کچھ انسانوں کا قیمہ بنارہے تھے میں اس انسانی قیمےسے روتے ہوۓ دریافت کیا کہ اے قیمے میں بٹے انسانوں !! تمھاری یہ حالت کیسے ہوٸ تو ان گوشت کے پرزوں میں حرکت ہوٸ اور دبی دبی سسکیوں میں الفاظ میری کانوں میں یوں آنے لگے۔۔۔

کہ اے طاٸر لاہوتی اب ہمیں بچانے کون آتا کیونکہ اب اسلام ہمیں قیمہ بنانے والے ان بدبختوں کی اصلاح کا درس دیتا ہے😤😷😭

میں اراکان سے نکل کر فلسطین کی طرف کوچ کرگیا جہاں کچھ عمارتیں زمین بوس ہوٸ تھیں اور گردو غبار کے بادل چاروں طرف چھاۓ ہوۓ تھے ملبوں سے انسانی چینخوں کی آوازیں آرہی تھیں میرا وجود کپکپا اٹھا میں زمین پر اترا تو وہاں انسانی اعضإ بکھرے پڑے تھے ایک زوردار چینخ کی آواز آٸ میری نظر ایک گرے ہوۓ ستون کے نیچے ایک شخص پر پڑی جس کا سینہ ستونوں کے نیچے دب کر کٹ گیا تھا اور کٹے ہوۓ سینےسے دل باہر پڑا تھا میں نے اس مرے شخص کی نعش سے مخاطب ہو کر پوچھا کہ یا ایھا المظلوم کہ کوٸ نہیں تھا ان ظالموں کے حملے سے تمھیں بچاپاتا ۔۔۔مرے ہوۓ شخص کی ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر گٸ اس نے زیرلب کہا کہ اے طاٸر ۔۔۔



اب ہمیں کوئی بچانے والا نہیں !!!
اب اسلام امن کادین ہے
اب اسلام صرف نماز پڑھنے کا دین ہے
اب اسلام حکومت کا دین نہیں
اب اسلام اصلاح کا دین ہے،
اب اسلام صرف روزے رکھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف اعتکاف میں بیٹھنے کا دین ہے ،


اب اسلام صرف میلاد منانے کا دین ہے ،
اب اسلام اختلاف راۓ کو احسن طریقے سے ڈیل کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف بدمذہب کے رد کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف نعتیں پڑھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف عرس منانے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف کونڈے کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف نوافل پڑھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف مناظروں کا دین ہے ،
اب اسلام صرف مدارس چلانے کا دین ہے ،


اب اسلام صرف تبلیغ و اصلاح کا دین ہے۔
اب اسلام سیاست سے کنارہ کشی کا دین ہے۔

اے طاٸر لاہوتی 😤😷
اڑ جا ،
چلا جا
ورنہ تو بھی دہشتگرد کہلاۓ گا ، تو بھی جنونی کہلاۓ گا یہ دنیا تجھے اب ایسے سوالات کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اب اسلام صرف اقوام متحدہ اورعالمی برادری سے اپیل کی اجازت دیتا ہے😰😤
اب کا اسلام صرف مذاکرات کی دعوت دیتا ہے ،
اب اسلام صرف بات چیت کی اجازت دیتا ہے۔۔۔

جا اے طاٸر لاہوتی جا 😤😷 تیری پرواز میں ہماری وجہ سے کوتاہی ہورہی ہے



منقول

بچہ نے روتے ہوۓ جواب دیا کہ اے ہدہد اب اسلام امن کا درس دیتا ہے اب اسلام ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔۔۔



سہاگ رات کے لئے چند چیزوں کی ہی ضرورت پڑتی ہے 
(١) نکاح کا پہلا ہی دن ہو  ،،،نکاح کے پہلے دن کی جو لذت ملتی ہے وہ باقی دنوں میں نہیں ہوتی ہے ،ویسے تو ممکن ہے کے الله کرے ہر شادی شدہ کی رات سہاگ رات ہی ہو ،،، 
(٢) بیوی باکرہ ہو (سیل پیک ہو )
(٣) کمرہ خوشبو سے معمور ہو 
(٤) مکمل تنہائی ہو کوئی بھی کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ ہو 
(٥) میاں بیوی دونوں مکمل صحت مند ہو 
(٦) مرد میں بھر پور جوانی موجود ہو
سب سے پہلے آپ وضو کر لیں چونکہ یہ بھی عبادت ہے  
خوشدلی سے کمرے میں داخل ہو اپنی بیوی کی پیشانی کے بالوں کو پکڑ کر دعا پڑھیں پھر اگر ہو سکے تو ،
دونوں مل کر دو رکعت شکرانے کی نیت سے نماز پڑھیں اور دونوں مل کر اپنی بقیہ زندگی کی خوشحالی کے خوب دعا کرے اسکے بعد ،،،،،،حواس باختہ ہوے بغیر ،،،،جوش اور جذبات کو اپنے قابو میں رکھتے ہوے ،،،،،،،
بوس و کنار سے ابتداء کریں کوشش کریں کے اپنے اندر جلدی ہیجان پیدانہ ہو کیوں کہ جلد ہیجان کا برپا ہونا جلد انزال کا سبب بن جاتا ہے اور جلدی انزال کا ہونا عورت کی تشنگی باقی رہنے کا سبب بن جاتا ہے ،
اسی وجہ سے عموما شادی کرنے کے بعد بھی بعض عورتیں بے راہروی کا شکار ہو جاتی ہیں اگر چہ وہ شرم کے مارے کچھ نہ بولے لیکن اس چیز کی طرف لوگوں کی توجھ نہیں جاتی اور مرد سمجھتا ہے کہ عورت کو پوری لذت مل رہی ہے حالانکہ معاملہ اس کے بر عکس ہوتا ہے ،
 سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کس انداز سے جما ع کرے کے عورت کو تسکین ہو ،
قارئیں کرام کسی دوا کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی علاج کی ضرورت ہے (الا یہ کے بچپنے کی عادت نے عضو تناسل کو ٹیڑھا یا رگوں کو کمزور اور قوت حسیہ کو بے کار کردیا ہو تو آپ طبیب حازق سے رائے کریں )،
بس جماع کرنے کے وقت توجہ تسکین قلب اور حصول لذت کی طرف نہ ہو بلکہ ابتداء نیت یہ ہو کہ میں گناہ سے بچنے کے لئے اور الله کی رضاء کے حصول کے لئے میں یہ عمل کر رہا ہوں ،،جب محسوس ہو کے اب عورت فارغ ہو چکی ہے تب آپ بھی اپنی شراب تسکین سے اپنی رفیق حیات کو سیراب کر دیں ،،
یقین جانے اگر آپ اس طریقہ کار پر قادر ہو جاتے ہے تب آپ کی رفیقہ حیات آپ کے قابو میں ہو گی نہیں تو ہر طرح سے پریشانی کا سامنا کرنا پر سکتا ہے ،
جہاں تک مسلہ ہے ہمبستری کے طریقہ کا جسکو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں ،
اس بارے میں ہمارے اکابرین کی کتابوں سے اسی قدر رہنمائی ملتی ہے کے اس طرح ہمبستر ہو کے شوہر اپنی بیوی کی شرمگاہ اور بیوی اپنے شوہر کی شرمگاہ نہ دیکھ سکے انتہائی احتیاط کے ساتھ مکمل برہنہ ہوے بغیر اگر ہمبستر ہو تو اولاد کے نیک ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں ،
لیکن آج کل بے حیائی کا یہ عالم ہے کے اس چیز کا شاید ہی کوئی خیال کرتا ہوگا الا ماشاء اللہ ،،،

سہاگ رات کیسے منائیں ! نئی شادی شدہ حضرات کے لئے دلچسپ رہنمائی! اور شریعت کا نقطۂ نظر مردوعورت کے ہمبستری پر یعنی ہم خورما و ہم ثواب جس کو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں



سہاگ رات کے لئے چند چیزوں کی ہی ضرورت پڑتی ہے 
(١) نکاح کا پہلا ہی دن ہو  ،،،نکاح کے پہلے دن کی جو لذت ملتی ہے وہ باقی دنوں میں نہیں ہوتی ہے ،ویسے تو ممکن ہے کے الله کرے ہر شادی شدہ کی رات سہاگ رات ہی ہو ،،، 
(٢) بیوی باکرہ ہو (سیل پیک ہو )
(٣) کمرہ خوشبو سے معمور ہو 
(٤) مکمل تنہائی ہو کوئی بھی کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ ہو 
(٥) میاں بیوی دونوں مکمل صحت مند ہو 
(٦) مرد میں بھر پور جوانی موجود ہو
سب سے پہلے آپ وضو کر لیں چونکہ یہ بھی عبادت ہے  
خوشدلی سے کمرے میں داخل ہو اپنی بیوی کی پیشانی کے بالوں کو پکڑ کر دعا پڑھیں پھر اگر ہو سکے تو ،
دونوں مل کر دو رکعت شکرانے کی نیت سے نماز پڑھیں اور دونوں مل کر اپنی بقیہ زندگی کی خوشحالی کے خوب دعا کرے اسکے بعد ،،،،،،حواس باختہ ہوے بغیر ،،،،جوش اور جذبات کو اپنے قابو میں رکھتے ہوے ،،،،،،،
بوس و کنار سے ابتداء کریں کوشش کریں کے اپنے اندر جلدی ہیجان پیدانہ ہو کیوں کہ جلد ہیجان کا برپا ہونا جلد انزال کا سبب بن جاتا ہے اور جلدی انزال کا ہونا عورت کی تشنگی باقی رہنے کا سبب بن جاتا ہے ،
اسی وجہ سے عموما شادی کرنے کے بعد بھی بعض عورتیں بے راہروی کا شکار ہو جاتی ہیں اگر چہ وہ شرم کے مارے کچھ نہ بولے لیکن اس چیز کی طرف لوگوں کی توجھ نہیں جاتی اور مرد سمجھتا ہے کہ عورت کو پوری لذت مل رہی ہے حالانکہ معاملہ اس کے بر عکس ہوتا ہے ،
 سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کس انداز سے جما ع کرے کے عورت کو تسکین ہو ،
قارئیں کرام کسی دوا کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی علاج کی ضرورت ہے (الا یہ کے بچپنے کی عادت نے عضو تناسل کو ٹیڑھا یا رگوں کو کمزور اور قوت حسیہ کو بے کار کردیا ہو تو آپ طبیب حازق سے رائے کریں )،
بس جماع کرنے کے وقت توجہ تسکین قلب اور حصول لذت کی طرف نہ ہو بلکہ ابتداء نیت یہ ہو کہ میں گناہ سے بچنے کے لئے اور الله کی رضاء کے حصول کے لئے میں یہ عمل کر رہا ہوں ،،جب محسوس ہو کے اب عورت فارغ ہو چکی ہے تب آپ بھی اپنی شراب تسکین سے اپنی رفیق حیات کو سیراب کر دیں ،،
یقین جانے اگر آپ اس طریقہ کار پر قادر ہو جاتے ہے تب آپ کی رفیقہ حیات آپ کے قابو میں ہو گی نہیں تو ہر طرح سے پریشانی کا سامنا کرنا پر سکتا ہے ،
جہاں تک مسلہ ہے ہمبستری کے طریقہ کا جسکو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں ،
اس بارے میں ہمارے اکابرین کی کتابوں سے اسی قدر رہنمائی ملتی ہے کے اس طرح ہمبستر ہو کے شوہر اپنی بیوی کی شرمگاہ اور بیوی اپنے شوہر کی شرمگاہ نہ دیکھ سکے انتہائی احتیاط کے ساتھ مکمل برہنہ ہوے بغیر اگر ہمبستر ہو تو اولاد کے نیک ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں ،
لیکن آج کل بے حیائی کا یہ عالم ہے کے اس چیز کا شاید ہی کوئی خیال کرتا ہوگا الا ماشاء اللہ ،،،

سہاگ رات کیسے منائیں ! نئی شادی شدہ حضرات کے لئے دلچسپ رہنمائی! اور شریعت کا نقطۂ نظر مردوعورت کے ہمبستری پر یعنی ہم خورما و ہم ثواب جس کو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں

متحرک تصاویر اور فحش فلموں کے اوپر باظابطہ طور پر محنت کر کے کمبختوں نے اسےبام عروج پر پہونچا دیا
دراصل صلیبی سازش کاروں کو خوف تھا کہ کہیں اسلام پوری دنیا پر ہی غالب نہ آجائے اس کے لئے مسلم نوجوان مجاہدین پر اخلاقی وار ضروری چنانچہ یہ لائحہ عمل مرتب کیا گیا کہ ان کے اخلاق کو بگار کے انکی روح کو ہی مار دیا جائے 











عریانیت اور فحاشی کی اپنی ایک تاریخ ہے جو صلاح الدین ایوبی کے زمانے سے

متحرک تصاویر اور فحش فلموں کے اوپر باظابطہ طور پر محنت کر کے کمبختوں نے اسےبام عروج پر پہونچا دیا
دراصل صلیبی سازش کاروں کو خوف تھا کہ کہیں اسلام پوری دنیا پر ہی غالب نہ آجائے اس کے لئے مسلم نوجوان مجاہدین پر اخلاقی وار ضروری چنانچہ یہ لائحہ عمل مرتب کیا گیا کہ ان کے اخلاق کو بگار کے انکی روح کو ہی مار دیا جائے 











عریانیت اور فحاشی کی اپنی ایک تاریخ ہے جو صلاح الدین ایوبی کے زمانے سے

یہ پوسٹ اردو،ہندی اور انگلش تینوں زبانوں میں ہے اس لئے اس کو عوام طبقہ تک بھی ضرور پہونچائیں

*کیا یہ سچ ہے کہ مقتدی حضرات کہتے ہیں کہ امام تو بادشاہ ہوتا ہے*
میرا یہ ماننا ہے اگر امام کو لوگ بادشاہ مانتے تو بادشاہ پر یہ پابندی کیسی

حکم نمبر 1 امام صاحب صبح 7 بجے سے 11 بجے تک پڑھانا ہے

حکم نمبر 2 امام صاحب مسجد کی صفائی اچھے طریقے سے کرنا اور بچوں سے نہ کروانا

حکم نمبر 3 امام صاحب نوجوان طبقہ سے دوستی مت کرنا

حکم نمبر 4 امام صاحب  مہینہ میں کوئ چھٹیاں نہیں ملیں گی صرف سال میں ایک ماہ 

 حکم نمبر 5 فرش دھیان سے بچھادیا کرنا

حکم نمبر 6 اگر آپکو کوئی ضروری کام لگ جائے تو آ پ دوسرے امام کا انتظام کرینگے

حکم نمبر 7 آپ کسی کہ گھر نہیں جائیں گے

حکم نمبر 8 فاتحہ پڑھنے آپ سارے گاوں میں جاوگے

حکم نمبر 9 جلسہ دستاربندی  میں کم جانا جو دوسرے گاوں میں ہوں۔

حکم نمبر 10 یہ نواب صاحب ہیں اوریہ  رئیس اعظم ہیں
یہ چیئر مین صاحب ہیں
اور وہ جوہے نا وہ وہ جنکو اپینڈس کی شکایت ہے ارے وہ جنکا پیٹ حاملہ عورت کی طرح  وہ متولی صاحب ہیں۔
اور وہ والے وہ جنکی ایک آنکھ چھوٹی بڑی ہے یہ صدر صاحب ہیں۔ اور جنکا کان کٹا ہوا ہے یہ خزانچی صاحب ہیں۔
آپ ان سب حضرات کی ہاں میں ہاں ملاتے رہنا اگر یہ ناراض ہوگئے تو گئی امامت۔


*امام صاحب کے عیوب مقتدیوں کی نظر میں*

امام صاحب مبائل بہت دیکھتے ہیں۔

امام صاحب سوتے بہت ہیں۔

امام صاحب گاڑی بہت چلاتے ہیں۔

امام صاحب چھوٹی سورت پڑھتے

امام صاحب قعدہ اولی میں بہت جلدی کرتے ہیں۔

امام صاحب کپڑے بڑے رنگ برنگ کے پہنتے ہیں۔

اب آپ حضرات خود فیصلہ کریں کہ امام بادشاہ ہوا یا  نوکر یا مزدوریا خادم یا غلام  یا چپراسی

اگر امام بادشاہ ہوتا تو اسے مقتدیوں کے حکم کا پابند نہیں ہوتا

اگر امام بادشاہ ہوتا تو گھرگھر فاتحہ نہ پڑھتا پھرتا

 اگر امام بادشاہ ہوتا تو ان بے غسل کمیٹی والوں کی چاپلوسی نہ کرتا

اگر امام بادشاہ ہوتا تو تنخواہ یہ خرافاتی مقتدی مقرر تھوڑی ہی کرتے۔

جو یہ کہتا ہے کہ امام بادشاہ ہوتاہے وہ سب سے بڑا مکار جھوٹا ہے۔

بادشاہ کا کام ہے حکم کرنا اور عوام کا کام ہے کہ باد شاہ کا حکم مانے مگر رعایا باد شاہ پر حکم لگا رہی ہے تو یہ بادشاہ تھوری ہے یہ تو نوکر ہے یہ تو مزدور ہے یہ تو غلام ہے یہ بادشاہ کہاں ہوا

پھر بھی اگر کوئی مقتدی کہے کہ امام باد شاہ ہی ہوتاہے
تو پھر  میں تو اسکو ابو جہل کا خطاب دیتا ہوں مکہ والا ابو جہل نہیں بلکہ اس زمانے کا

لکھنے کو تو بہت کھچ ہے مگر اسی کو کافی سمجھتا ہوں
اللّه کرے اتر جائے خرافاتی مقتدیوں کے دل میں مری بات۔
جتنا دھیان مساجد کے ائمہ پر مسلمان دے رہے ہیں اگر اتنا دھیان اپنے بیٹے بیٹی بیوی
پر دے لیتے تو  تو یہ بیوی دوسرے مردوں سے زنا نہ کرواتی۔ 
اگر اتنا دھیان اپنے بیٹے پر لگا دیتے تو یہ غریبوں کی بیٹیوں کی عزت پر ڈانکا نہ ڈلتا دیواریں پھلانگتا نہ پھرتا۔
اتناہی دھیان اگر اپنی بیٹیوں پر دیتے تو یہ فرینڈ شپ کے چکر میں حاملہ نہ ہوتیں۔
اور گھروں سے راتوں رات بھاگ کر کوٹ مریج نہ کرتیں۔
اگر کسی کا دھیان ہے تو اس بیچارے امام پر ہے کہ کیا کر رہا ہے کہاں جارہا ہے

باتیں تو بڑی کڑوی ہیں ہوسکتا ہے کسی متولی یاخزانچی صاحب کو بڑی لگے اور بڑی لگے  تو لگے۔ 
یہ پوسٹ پڑھکر اگر کسی کو زیادہ طیش آجائے تو اس نمبر پر رابطہ کرلیں۔9088412242

*احقر۔محمدارشدقمراشاعتی دربھنگوی۔ایڈمن۔القاسمی گروپ(دیوبند)*

اس کو عوامی گروپ میں شئیر کریں تاکہ عوام پڑھ کر کچھ سوچیں اور سمجھیں


* क्या यह सच है कि पवित्र लोग कहते हैं कि इमाम एक राजा है *
मेरा मानना ​​है कि अगर लोग एक पुजारी को राजा मानते हैं, तो राजा पर यह प्रतिबंध कैसे है?

कमांड नंबर 1 इमाम को सुबह 7 से 11 बजे तक पढ़ाना है

नियम 2: इमाम साहब को मस्जिद की अच्छे से सफाई करनी चाहिए और बच्चे पैदा नहीं करने चाहिए

नियम 3: इमाम के युवाओं से दोस्ती न करें

आदेश 4 इमाम साहब को साल में केवल एक महीने महीने में कोई छुट्टियां नहीं मिलेंगी

 क्रम संख्या 5 ध्यान से फर्श

नियम 6 यदि आपको कोई आवश्यक काम मिलता है, तो आप दूसरे इमाम की व्यवस्था करेंगे

क्रम संख्या 7 आप इस तरह घर नहीं जाएंगे

आप क्रम संख्या 8 के विजेता को पढ़ने के लिए सभी गांवों में जाएंगे

आदेश 9: विधानसभा में कम जाओ, जो अन्य गांवों में है।

आज्ञा संख्या 10 यह नवाब है और वह प्रधान है
यह सभापति है
और जो लोग एपेंडिसाइटिस की शिकायत करते हैं, वे गर्भवती महिला की तरह ही गर्भवती हैं।
और बड़ी आंखों वाला राष्ट्रपति है। और जिनके कान कटे हुए हैं वे कोषाध्यक्ष हैं।
यदि आप इन सभी सज्जनों से नाराज हैं, अगर आप नाराज हैं, तो इमाम चले गए हैं।


* इमाम साहब के अपराधियों की नजर में *

इमाम साहब मोबिल बहुत दिखाई देते हैं।

इमाम सो रहा है।

इमाम साहब बहुत ड्राइव करते हैं।

इमाम साहब ने लघु सूरह का पाठ किया

अल-क़ायदा क़ुडा ओली में बहुत जल्दी है।

इमाम के कपड़े बड़े रंगों के साथ पहने जाते हैं।

अब, सज्जनों, अपने लिए तय करो कि राजा राजा है या नौकर, मजदूर, नौकर, दास या चरवाहे।

यदि इमाम एक राजा था, तो वह शासकों को मानने के लिए बाध्य नहीं होगा

यदि इमाम एक राजा होता, तो वह घर का फ़तेह नहीं पढ़ता

 अगर इमाम राजा होते, तो वे उन अवज्ञा समितियों की चापलूसी न करते

यदि इमाम एक राजा होता, तो वेतन केवल गुप्त नियुक्तियों का एक छोटा सा समूह होता।

जो कोई कहता है कि इमाम एक राजा है वह सबसे धोखेबाज है।

राजा की आज्ञा मानना ​​और राजा का पालन करना राजा का काम है, लेकिन रियायत राजा पर शासन कर रही है, इसलिए यह राजा थोरी है।

फिर भी अगर कोई प्रतियोगी कहता है कि इमाम राजा हैं
तो फिर मैं इसे अबू जहल कहता हूं, मक्का का अबू जहल नहीं, बल्कि इस समय का।

यह लिखना बहुत है लेकिन मैं इसे पर्याप्त समझता हूं
अल्लाह मेरे शब्दों को गुप्त अधिकारियों के दिल में भेज दे।
मस्जिदों के इमामों पर उतना ही ध्यान दिया जाता है जितना कि अपने बेटों और बेटियों पर ध्यान देना
अगर उसने दिया होता, तो वह अन्य पुरुषों के साथ व्यभिचार नहीं करता।
अगर आपने अपने बेटे पर इतना ध्यान दिया होता, तो वह गरीब लड़कियों की इज्जत की दीवार नहीं उड़ाता।
यदि आप अपनी बेटियों पर पूरा ध्यान देते हैं, तो वे दोस्ती के घेरे में गर्भवती नहीं होंगी।
और कोट को कोट करने के लिए रात भर घर नहीं भागें।
अगर कोई ध्यान दे रहा है तो यह गरीब इमाम पर निर्भर है कि वह कहां जा रहा है

चीजें बहुत कड़वी हैं और एक कोषाध्यक्ष के लिए भारी या जबरदस्त लग सकती हैं।
यदि कोई इस पोस्ट को पढ़ने के बाद परेशान है, तो कृपया संपर्क करें: 9088412242

* अहकार - मोहम्मद रशीद क़रमती दरभंगी - व्यवस्थापक - अल-कासमी समूह (देवबंद) *
* kya yah sach hai ki pavitr log kahate hain ki imaam ek raaja hai *
mera maanana ​​hai ki agar log ek pujaaree ko raaja maanate hain, to raaja par yah pratibandh kaise hai?

kamaand nambar 1 imaam ko subah 7 se 11 baje tak padhaana hai

niyam 2: imaam saahab ko masjid kee achchhe se saphaee karanee chaahie aur bachche paida nahin karane chaahie

niyam 3: imaam ke yuvaon se dostee na karen

aadesh 4 imaam saahab ko saal mein keval ek maheene maheene mein koee chhuttiyaan nahin milengee

 kram sankhya 5 dhyaan se pharsh

niyam 6 yadi aapako koee aavashyak kaam milata hai, to aap doosare imaam kee vyavastha karenge

kram sankhya 7 aap is tarah ghar nahin jaenge

aap kram sankhya 8 ke vijeta ko padhane ke lie sabhee gaanvon mein jaenge

aadesh 9: vidhaanasabha mein kam jao, jo any gaanvon mein hai.

aagya sankhya 10 yah navaab hai aur vah pradhaan hai
yah sabhaapati hai
aur jo log ependisaitis kee shikaayat karate hain, ve garbhavatee mahila kee tarah hee garbhavatee hain.
aur badee aankhon vaala raashtrapati hai. aur jinake kaan kate hue hain ve koshaadhyaksh hain.
yadi aap in sabhee sajjanon se naaraaj hain, agar aap naaraaj hain, to imaam chale gae hain.


* imaam saahab ke aparaadhiyon kee najar mein *

imaam saahab mobil bahut dikhaee dete hain.

imaam so raha hai.

imaam saahab bahut draiv karate hain.

imaam saahab ne laghu soorah ka paath kiya

al-qaayada quda olee mein bahut jaldee hai.

imaam ke kapade bade rangon ke saath pahane jaate hain.

ab, sajjanon, apane lie tay karo ki raaja raaja hai ya naukar, majadoor, naukar, daas ya charavaahe.

yadi imaam ek raaja tha, to vah shaasakon ko maanane ke lie baadhy nahin hoga

yadi imaam ek raaja hota, to vah ghar ka fateh nahin padhata

 agar imaam raaja hote, to ve un avagya samitiyon kee chaapaloosee na karate

yadi imaam ek raaja hota, to vetan keval gupt niyuktiyon ka ek chhota sa samooh hota.

jo koee kahata hai ki imaam ek raaja hai vah sabase dhokhebaaj hai.

raaja kee aagya maanana ​​aur raaja ka paalan karana raaja ka kaam hai, lekin riyaayat raaja par shaasan kar rahee hai, isalie yah raaja thoree hai.

phir bhee agar koee pratiyogee kahata hai ki imaam raaja hain
to phir main ise aboo jahal kahata hoon, makka ka aboo jahal nahin, balki is samay ka.

yah likhana bahut hai lekin main ise paryaapt samajhata hoon
allaah mere shabdon ko gupt adhikaariyon ke dil mein bhej de.
masjidon ke imaamon par utana hee dhyaan diya jaata hai jitana ki apane beton aur betiyon par dhyaan dena
agar usane diya hota, to vah any purushon ke saath vyabhichaar nahin karata.
agar aapane apane bete par itana dhyaan diya hota, to vah gareeb ladakiyon kee ijjat kee deevaar nahin udaata.
yadi aap apanee betiyon par poora dhyaan dete hain, to ve dostee ke ghere mein garbhavatee nahin hongee.
aur kot ko kot karane ke lie raat bhar ghar nahin bhaagen.
agar koee dhyaan de raha hai to yah gareeb imaam par nirbhar hai ki vah kahaan ja raha hai

cheejen bahut kadavee hain aur ek koshaadhyaksh ke lie bhaaree ya jabaradast lag sakatee hain.
yadi koee is post ko padhane ke baad pareshaan hai, to krpaya sampark karen: 9088412242

* ahakaar - mohammad rasheed qaramatee darabhangee - vyavasthaapak - al-kaasamee samooh (devaband) *
Show more
Send feedback
History
Saved
Community

*کیا یہ سچ ہے کہ مقتدی حضرات کہتے ہیں کہ امام تو بادشاہ ہوتا ہے* میرا یہ ماننا ہے اگر امام کو لوگ بادشاہ مانتے تو بادشاہ پر یہ پابندی کیسی

یہ پوسٹ اردو،ہندی اور انگلش تینوں زبانوں میں ہے اس لئے اس کو عوام طبقہ تک بھی ضرور پہونچائیں

*کیا یہ سچ ہے کہ مقتدی حضرات کہتے ہیں کہ امام تو بادشاہ ہوتا ہے*
میرا یہ ماننا ہے اگر امام کو لوگ بادشاہ مانتے تو بادشاہ پر یہ پابندی کیسی

حکم نمبر 1 امام صاحب صبح 7 بجے سے 11 بجے تک پڑھانا ہے

حکم نمبر 2 امام صاحب مسجد کی صفائی اچھے طریقے سے کرنا اور بچوں سے نہ کروانا

حکم نمبر 3 امام صاحب نوجوان طبقہ سے دوستی مت کرنا

حکم نمبر 4 امام صاحب  مہینہ میں کوئ چھٹیاں نہیں ملیں گی صرف سال میں ایک ماہ 

 حکم نمبر 5 فرش دھیان سے بچھادیا کرنا

حکم نمبر 6 اگر آپکو کوئی ضروری کام لگ جائے تو آ پ دوسرے امام کا انتظام کرینگے

حکم نمبر 7 آپ کسی کہ گھر نہیں جائیں گے

حکم نمبر 8 فاتحہ پڑھنے آپ سارے گاوں میں جاوگے

حکم نمبر 9 جلسہ دستاربندی  میں کم جانا جو دوسرے گاوں میں ہوں۔

حکم نمبر 10 یہ نواب صاحب ہیں اوریہ  رئیس اعظم ہیں
یہ چیئر مین صاحب ہیں
اور وہ جوہے نا وہ وہ جنکو اپینڈس کی شکایت ہے ارے وہ جنکا پیٹ حاملہ عورت کی طرح  وہ متولی صاحب ہیں۔
اور وہ والے وہ جنکی ایک آنکھ چھوٹی بڑی ہے یہ صدر صاحب ہیں۔ اور جنکا کان کٹا ہوا ہے یہ خزانچی صاحب ہیں۔
آپ ان سب حضرات کی ہاں میں ہاں ملاتے رہنا اگر یہ ناراض ہوگئے تو گئی امامت۔


*امام صاحب کے عیوب مقتدیوں کی نظر میں*

امام صاحب مبائل بہت دیکھتے ہیں۔

امام صاحب سوتے بہت ہیں۔

امام صاحب گاڑی بہت چلاتے ہیں۔

امام صاحب چھوٹی سورت پڑھتے

امام صاحب قعدہ اولی میں بہت جلدی کرتے ہیں۔

امام صاحب کپڑے بڑے رنگ برنگ کے پہنتے ہیں۔

اب آپ حضرات خود فیصلہ کریں کہ امام بادشاہ ہوا یا  نوکر یا مزدوریا خادم یا غلام  یا چپراسی

اگر امام بادشاہ ہوتا تو اسے مقتدیوں کے حکم کا پابند نہیں ہوتا

اگر امام بادشاہ ہوتا تو گھرگھر فاتحہ نہ پڑھتا پھرتا

 اگر امام بادشاہ ہوتا تو ان بے غسل کمیٹی والوں کی چاپلوسی نہ کرتا

اگر امام بادشاہ ہوتا تو تنخواہ یہ خرافاتی مقتدی مقرر تھوڑی ہی کرتے۔

جو یہ کہتا ہے کہ امام بادشاہ ہوتاہے وہ سب سے بڑا مکار جھوٹا ہے۔

بادشاہ کا کام ہے حکم کرنا اور عوام کا کام ہے کہ باد شاہ کا حکم مانے مگر رعایا باد شاہ پر حکم لگا رہی ہے تو یہ بادشاہ تھوری ہے یہ تو نوکر ہے یہ تو مزدور ہے یہ تو غلام ہے یہ بادشاہ کہاں ہوا

پھر بھی اگر کوئی مقتدی کہے کہ امام باد شاہ ہی ہوتاہے
تو پھر  میں تو اسکو ابو جہل کا خطاب دیتا ہوں مکہ والا ابو جہل نہیں بلکہ اس زمانے کا

لکھنے کو تو بہت کھچ ہے مگر اسی کو کافی سمجھتا ہوں
اللّه کرے اتر جائے خرافاتی مقتدیوں کے دل میں مری بات۔
جتنا دھیان مساجد کے ائمہ پر مسلمان دے رہے ہیں اگر اتنا دھیان اپنے بیٹے بیٹی بیوی
پر دے لیتے تو  تو یہ بیوی دوسرے مردوں سے زنا نہ کرواتی۔ 
اگر اتنا دھیان اپنے بیٹے پر لگا دیتے تو یہ غریبوں کی بیٹیوں کی عزت پر ڈانکا نہ ڈلتا دیواریں پھلانگتا نہ پھرتا۔
اتناہی دھیان اگر اپنی بیٹیوں پر دیتے تو یہ فرینڈ شپ کے چکر میں حاملہ نہ ہوتیں۔
اور گھروں سے راتوں رات بھاگ کر کوٹ مریج نہ کرتیں۔
اگر کسی کا دھیان ہے تو اس بیچارے امام پر ہے کہ کیا کر رہا ہے کہاں جارہا ہے

باتیں تو بڑی کڑوی ہیں ہوسکتا ہے کسی متولی یاخزانچی صاحب کو بڑی لگے اور بڑی لگے  تو لگے۔ 
یہ پوسٹ پڑھکر اگر کسی کو زیادہ طیش آجائے تو اس نمبر پر رابطہ کرلیں۔9088412242

*احقر۔محمدارشدقمراشاعتی دربھنگوی۔ایڈمن۔القاسمی گروپ(دیوبند)*

اس کو عوامی گروپ میں شئیر کریں تاکہ عوام پڑھ کر کچھ سوچیں اور سمجھیں


* क्या यह सच है कि पवित्र लोग कहते हैं कि इमाम एक राजा है *
मेरा मानना ​​है कि अगर लोग एक पुजारी को राजा मानते हैं, तो राजा पर यह प्रतिबंध कैसे है?

कमांड नंबर 1 इमाम को सुबह 7 से 11 बजे तक पढ़ाना है

नियम 2: इमाम साहब को मस्जिद की अच्छे से सफाई करनी चाहिए और बच्चे पैदा नहीं करने चाहिए

नियम 3: इमाम के युवाओं से दोस्ती न करें

आदेश 4 इमाम साहब को साल में केवल एक महीने महीने में कोई छुट्टियां नहीं मिलेंगी

 क्रम संख्या 5 ध्यान से फर्श

नियम 6 यदि आपको कोई आवश्यक काम मिलता है, तो आप दूसरे इमाम की व्यवस्था करेंगे

क्रम संख्या 7 आप इस तरह घर नहीं जाएंगे

आप क्रम संख्या 8 के विजेता को पढ़ने के लिए सभी गांवों में जाएंगे

आदेश 9: विधानसभा में कम जाओ, जो अन्य गांवों में है।

आज्ञा संख्या 10 यह नवाब है और वह प्रधान है
यह सभापति है
और जो लोग एपेंडिसाइटिस की शिकायत करते हैं, वे गर्भवती महिला की तरह ही गर्भवती हैं।
और बड़ी आंखों वाला राष्ट्रपति है। और जिनके कान कटे हुए हैं वे कोषाध्यक्ष हैं।
यदि आप इन सभी सज्जनों से नाराज हैं, अगर आप नाराज हैं, तो इमाम चले गए हैं।


* इमाम साहब के अपराधियों की नजर में *

इमाम साहब मोबिल बहुत दिखाई देते हैं।

इमाम सो रहा है।

इमाम साहब बहुत ड्राइव करते हैं।

इमाम साहब ने लघु सूरह का पाठ किया

अल-क़ायदा क़ुडा ओली में बहुत जल्दी है।

इमाम के कपड़े बड़े रंगों के साथ पहने जाते हैं।

अब, सज्जनों, अपने लिए तय करो कि राजा राजा है या नौकर, मजदूर, नौकर, दास या चरवाहे।

यदि इमाम एक राजा था, तो वह शासकों को मानने के लिए बाध्य नहीं होगा

यदि इमाम एक राजा होता, तो वह घर का फ़तेह नहीं पढ़ता

 अगर इमाम राजा होते, तो वे उन अवज्ञा समितियों की चापलूसी न करते

यदि इमाम एक राजा होता, तो वेतन केवल गुप्त नियुक्तियों का एक छोटा सा समूह होता।

जो कोई कहता है कि इमाम एक राजा है वह सबसे धोखेबाज है।

राजा की आज्ञा मानना ​​और राजा का पालन करना राजा का काम है, लेकिन रियायत राजा पर शासन कर रही है, इसलिए यह राजा थोरी है।

फिर भी अगर कोई प्रतियोगी कहता है कि इमाम राजा हैं
तो फिर मैं इसे अबू जहल कहता हूं, मक्का का अबू जहल नहीं, बल्कि इस समय का।

यह लिखना बहुत है लेकिन मैं इसे पर्याप्त समझता हूं
अल्लाह मेरे शब्दों को गुप्त अधिकारियों के दिल में भेज दे।
मस्जिदों के इमामों पर उतना ही ध्यान दिया जाता है जितना कि अपने बेटों और बेटियों पर ध्यान देना
अगर उसने दिया होता, तो वह अन्य पुरुषों के साथ व्यभिचार नहीं करता।
अगर आपने अपने बेटे पर इतना ध्यान दिया होता, तो वह गरीब लड़कियों की इज्जत की दीवार नहीं उड़ाता।
यदि आप अपनी बेटियों पर पूरा ध्यान देते हैं, तो वे दोस्ती के घेरे में गर्भवती नहीं होंगी।
और कोट को कोट करने के लिए रात भर घर नहीं भागें।
अगर कोई ध्यान दे रहा है तो यह गरीब इमाम पर निर्भर है कि वह कहां जा रहा है

चीजें बहुत कड़वी हैं और एक कोषाध्यक्ष के लिए भारी या जबरदस्त लग सकती हैं।
यदि कोई इस पोस्ट को पढ़ने के बाद परेशान है, तो कृपया संपर्क करें: 9088412242

* अहकार - मोहम्मद रशीद क़रमती दरभंगी - व्यवस्थापक - अल-कासमी समूह (देवबंद) *
* kya yah sach hai ki pavitr log kahate hain ki imaam ek raaja hai *
mera maanana ​​hai ki agar log ek pujaaree ko raaja maanate hain, to raaja par yah pratibandh kaise hai?

kamaand nambar 1 imaam ko subah 7 se 11 baje tak padhaana hai

niyam 2: imaam saahab ko masjid kee achchhe se saphaee karanee chaahie aur bachche paida nahin karane chaahie

niyam 3: imaam ke yuvaon se dostee na karen

aadesh 4 imaam saahab ko saal mein keval ek maheene maheene mein koee chhuttiyaan nahin milengee

 kram sankhya 5 dhyaan se pharsh

niyam 6 yadi aapako koee aavashyak kaam milata hai, to aap doosare imaam kee vyavastha karenge

kram sankhya 7 aap is tarah ghar nahin jaenge

aap kram sankhya 8 ke vijeta ko padhane ke lie sabhee gaanvon mein jaenge

aadesh 9: vidhaanasabha mein kam jao, jo any gaanvon mein hai.

aagya sankhya 10 yah navaab hai aur vah pradhaan hai
yah sabhaapati hai
aur jo log ependisaitis kee shikaayat karate hain, ve garbhavatee mahila kee tarah hee garbhavatee hain.
aur badee aankhon vaala raashtrapati hai. aur jinake kaan kate hue hain ve koshaadhyaksh hain.
yadi aap in sabhee sajjanon se naaraaj hain, agar aap naaraaj hain, to imaam chale gae hain.


* imaam saahab ke aparaadhiyon kee najar mein *

imaam saahab mobil bahut dikhaee dete hain.

imaam so raha hai.

imaam saahab bahut draiv karate hain.

imaam saahab ne laghu soorah ka paath kiya

al-qaayada quda olee mein bahut jaldee hai.

imaam ke kapade bade rangon ke saath pahane jaate hain.

ab, sajjanon, apane lie tay karo ki raaja raaja hai ya naukar, majadoor, naukar, daas ya charavaahe.

yadi imaam ek raaja tha, to vah shaasakon ko maanane ke lie baadhy nahin hoga

yadi imaam ek raaja hota, to vah ghar ka fateh nahin padhata

 agar imaam raaja hote, to ve un avagya samitiyon kee chaapaloosee na karate

yadi imaam ek raaja hota, to vetan keval gupt niyuktiyon ka ek chhota sa samooh hota.

jo koee kahata hai ki imaam ek raaja hai vah sabase dhokhebaaj hai.

raaja kee aagya maanana ​​aur raaja ka paalan karana raaja ka kaam hai, lekin riyaayat raaja par shaasan kar rahee hai, isalie yah raaja thoree hai.

phir bhee agar koee pratiyogee kahata hai ki imaam raaja hain
to phir main ise aboo jahal kahata hoon, makka ka aboo jahal nahin, balki is samay ka.

yah likhana bahut hai lekin main ise paryaapt samajhata hoon
allaah mere shabdon ko gupt adhikaariyon ke dil mein bhej de.
masjidon ke imaamon par utana hee dhyaan diya jaata hai jitana ki apane beton aur betiyon par dhyaan dena
agar usane diya hota, to vah any purushon ke saath vyabhichaar nahin karata.
agar aapane apane bete par itana dhyaan diya hota, to vah gareeb ladakiyon kee ijjat kee deevaar nahin udaata.
yadi aap apanee betiyon par poora dhyaan dete hain, to ve dostee ke ghere mein garbhavatee nahin hongee.
aur kot ko kot karane ke lie raat bhar ghar nahin bhaagen.
agar koee dhyaan de raha hai to yah gareeb imaam par nirbhar hai ki vah kahaan ja raha hai

cheejen bahut kadavee hain aur ek koshaadhyaksh ke lie bhaaree ya jabaradast lag sakatee hain.
yadi koee is post ko padhane ke baad pareshaan hai, to krpaya sampark karen: 9088412242

* ahakaar - mohammad rasheed qaramatee darabhangee - vyavasthaapak - al-kaasamee samooh (devaband) *
Show more
Send feedback
History
Saved
Community

*کیا یہ سچ ہے کہ مقتدی حضرات کہتے ہیں کہ امام تو بادشاہ ہوتا ہے* میرا یہ ماننا ہے اگر امام کو لوگ بادشاہ مانتے تو بادشاہ پر یہ پابندی کیسی

customized by
Shaikh yazdani ishaati

- Copyright © شیروی اردو تھیم - Blogger Templates - Powered by Blogger - Designed by Johanes Djogan -