محبت تم کرو نبھانا ہم سکھاینگے
منزلیں تم چنو راستہ ہم بتائینگے
خواب تم دیکھو تعبیر ہم بنائیں گے
ساتھ تم دو خوشیاں ہم لائینگے
===
اس چمن میں ہمارا گزارا نہیں
===
نفرتوں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں
ہم نے کس کس کو پکارا یہ کہانی پھر سہی
--قسم خدا کی --
خرید لوں گا تمہیں اور تیری یہ ساری مستیاں
سکے میرے مزاج کے جس روز چل گئے
ہجوم دیکھ کے رستہ نہیں بدلتے ہم
کسی کے ڈر سے تقاضہ نہیں بدلتے ہم
ہزار زیر قدم راستہ ہوخاروں کا
جو چل پڑیں تو ارادہ نہیں بدلتے ہم
اسی لئے تو نہیں معتبر زمانے میں
کے رنگ صورت دنیا نہیں بدلتے ہم
ہوا کو دیکھ کے جالب مثال ہم عصراں
بجا یہ زعم ہمارا نہیں بدلتے ہم
===
دینا پڑے کچھ ہی ہرجانہ سچ ہی لکھتے جانا
مت گھبرانا مت ڈر جانا سچ ہی لکھتے جانا
باطل کی منہ زور ہوا سے جو نہ کبھی بجھ پائیں
وہ شمعیں روشن کرجانا سچ ہی لکھتے جانا
پل دو پل کے عیش کے خاطر کیا دینا کیا جھکنا
آخر سب کو ہے مر جانا سچ ہی لکھتے جانا
لوح جہاں پر نام تمہارا لکھا رہے گا یوں ہی
جالب سچ کا دم بھر جانا سچ ہی لکھتے جانا
====
*ایسی تحریریں پڑھ کر ہی ایمان کو جلا ملتی ہے*
*فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لا انفِصَامَ لَهَا*
م۔س۔ قاسمی
*IQRA*
*9924569399*
تاریخ کا کوڑے دان سج چکا اور اس میں اوندھے منہ ٹیکنالوجی کے دیوتا کی لاش پڑی ہے۔ ڈرون طیارے، میزائل، راکٹ لانچر، سیٹلائٹ سے براہِ راست کنٹرول ہونے والے ہتھیار،رات کے اندھیرے میں دشمن کو تلاش کرنے والی دوربین، اپنی جانب بڑھنے والے میزائلوں کو مقناطیسی لہروں سے واپس موڑنے والے ٹینک، آواز سے تیز پرواز کرنے والے فائٹر جیٹ اور وہ سب کچھ آج اس کوڑے دان میں پھینکنے والے مردانِ حُرّ، بندگانِ خدا اور مومنان غازی صفت، مٹھی بھر طالبان اللہ کی کبریائی، طاقت و جبروت اور بادشاہی کے سامنے سجدہ ریز ہیں اور اس کی عظمت کے اعلان میں صرف ایک صرف اللہ اکبر کی صدائیں بلند کر رہے ہیں لیکن جس طرح سورج کو غروب ہوتے دیکھ کر اس کی پرستش والے باز نہیں آتے، آتش کدے کی آگ سرد بھی ہو جائے، اس کے ماننے والوں کے دلوں سے اس کی خدائی پر یقین متزلزل نہیں ہوتا، سیدنا ابراہیمؑ پتھر کے بتوں کے سرکلہاڑے سے توڑ دیں، مگر غرور کے دل سے شرک کی گندگی نہیں نکلتی، اسی طرح ٹیکنالوجی کے بت کے دھڑام سے گرنے کے باوجود اس کے پجاریوں کے دلوں کی سیاہی ختم نہیں ہوئی۔ اول تو وہ کوئی جواب نہ پاتے ہوئے اس عظیم تاریخی فتح پر گفتگو سے گریز کرتے ہیں اور مجبوراً کہیں گفتگو کرنا پڑ بھی جائے تو دل کو سو تسلیاں دیتے رہتے ہیں، وہ دیکھونا، افغانستان کی سرزمین ہی ایسی ہے، اب کوئی چند لوگوں کو مارنے کے لیے ہزاروں مربع میل پہاڑ تو تباہ نہیں کرے گا، امریکہ خود ہی وہاں سے نکلنا چاہتا ہے۔ آخر رکھا ہی کیا ہے افغانستان میں۔ مجھے ان لوگوں کی بے بسی اور کسمپرسی پر ہنسی آتی ہے۔ یہ بیچارے سات اکتوبر 2001ء کو کس قدر غرور و تکبر سے اپنے دیوتا ’’ٹیکنالوجی‘‘ کی اڑتالیس ممالک پر مشتمل افواج کا ذکر کرتے تھے۔ ان کے لہجے مکہ کے ان مشرکین کی طرح تھے جو مٹھی بھر مسلمانوں کی کم مائیگی، عسرت، مفلوک الحالی کا تمسخر اڑاتے رہتے تھے۔ یہ دیکھ، یہ تین سو تیرہ جن کے پاس صرف دو گھوڑے ہیں، چھ زرہیں اور آٹھ تلواریں ہیں۔ ایک ہزار کے ایسے لشکر کا مقابلہ کریں گے جو کیل اور کانٹے سے لیس ہے، گھوڑوں پر سوار، زرہ بکتروں میں ملبوس، نیزوں، تلواروں اور بھالوں کے ذخیروں سے آراستہ ہے۔ تقدیر کا مالک ان کے غرور پر مسکرا رہا تھا۔ جب دنیاوی قوت اور طاقت کی پرستش کرنے والے ستر مرنے والے افراد کو میرے آقا سید الانبیاؐء نے ایک کنویں میں پھنک کر دفن کر دیا تو اس کے تیسرے دن آپؐ صحابہ کرام کے ہمراہ اس کنویں کے پاس آئے اور باڑ پر کھڑے ہو کر کہا، اے فلاں ابنِ فلاں، اے فلاں ابن فلاں، یعنی ایک ایک کا نام سے پکار اور فرمایا! کیا تمہیں یہ بات خوش آتی ہے کہ تم نے اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کی ہوتی؟ کیونکہ ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے ہم نے برحق پایا تو کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے تم نے برحق پایا ۔لیکن بدر کی واضح نشانیوں کے باوجود بھی مشرکین مکہ اس وقت تک اپنے شرک سے باز نہ آئے جب تک مکمل طور پر مغلوب نہیں ہو گئے۔ گردنیں جھکائے فتح مکہ کے دن اپنے لیے فیصلے کے انتظار میں تھے، اس دن انہیں یقین ہوا تھا کہ ان کے خدا اب ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ دنیا بھر کے ٹیکنالوجی پرستوں کا عالم بھی مشرکین مکہ سے مختلف نہیں، جب تک خود شکست کی ذلت سے آشنا نہیں ہوں گے، دل سے یہ بت نہیں نکلے گا لیکن خوشخبری ہے ان لوگوں کے لیے جو اس کائنات کے مالک کی قوت و طاقت پر یقین رکھتے ہیں کہ نصرت الٰہی کے یہ منظر اول اول اسلام میں سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعتِ صحابہ میں دکھائی دیئے تھے کہ جب انہوں نے قیصرو کسریٰ کی دو عالمی طاقتوں کو سرنگوں کر دیا تھا یا پھر اس نصرت الٰہی کا وعدہ آخرالزمان، دور فتن اور قیامت سے قبل ہونے والی بڑی جنگوں(ملحمتہ الکبری) کے ساتھ کیا گیا ہے۔ احادیث کی کتب کیسے کیسے لشکروں کے لیے جنت کی بشارتیں سناتی ہیں اور جن قوموں نے ابھی ابھی ٹیکنالوجی کے دیوتا کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکا ہے۔ ان کے تو مقدر میں صرف اور صرف فتح لکھ دی گئی ہے۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’خراسان سے کالے جھنڈے نکلیں گے، ان جھنڈوں کو کوئی چیز نہیں روک سکے گی۔ یہاں تک کہ وہ ایلیا(بیت المقدس) میں گاڑ دیئے جائیں گے(سنن ترمذی، ابن ماجہ)۔ تاریخ کے اس کوڑے دان میں آئندہ آنے والے سالوں میں گزشتہ پانچ سو سالوں کے دیوتا، بت اور ان کے پجاریوں نے دفن ہونا ہے۔ یہ ان کا مقدر ہے سید الانبیاؐ کی بشارت ہے۔ ہر زمانے کے مشرکین کا ایک دیوتا ہوتا ہے جسے وہ اللہ اور اس کے احکامات کے مقابل لا کر کھڑا کرتے ہیں۔ آج کے دور کا بت اور دیوتا ٹیکنالوجی ہے۔ جس طرح مشرکین یہ کہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سکھ آسائش، امن دولت ان بتوں سے ہے جو ہمیں مانگنے پر عطا کرتے ہیں اور ہماری مصیبتوں کی وجہ بھی در اصل وہ طاقتیں ہیں جو کالی دیوی یا ایسے دیوتائوں کو حاصل ہیں۔ زرتشت کے پجاریوں نے تو دو خدا بنا دیئے تھے یزداں(اچھائی کا خدا) اور اہرمن(برائی کا خدا)۔ اسی طرح ٹیکنالوجی کے پجاریوں نے بھی اس کے دو خدا بنا رکھے ہیں۔ فائدہ پہنچانے والی صفات والی ایجادات یعنی بلب سے لے کر ہوائی جہاز تک اور نقصان پہنچانے والی ایجادات یعنی کلاشن کوف سے لے کر ایٹم بم تک۔ ان دونوں پر ٹیکنالوجی پرست اس قدر یقین و ایمان رکھتے ہیں کہ ان کے نزدیک اگر کوئی خدا ہے بھی تو وہ ان کے بغیر نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان۔ان کا شرک اس حد تک مدلل ہے کہ جو توپیں ٹیکنالوجی میں آگے ہوں گی، اللہ بھی انہی کی مدد کرے گا۔ ان کے مطابق اللہ اس قدر بے بس ہے کہ نہتا آدمی رو رو کر بھی اس سے دعائیں کرتا رہے وہ اسے مرنے کے لیے تنہا چھوڑ دے گا۔ یہ لوگ ٹیکنالوجی کے مقام و مرتبہ کو اس قدر بلند کرتے ہیں کہ انسان اللہ کی ان نعمتوں کی طرف توجہ ہی نہیں کر پاتا، ان کا شکر گزار ہی نہیں ہو پاتا جن کے بغیر ٹیکنالوجی کی آسائش بے معنی ہیں۔ صرف ایک نعمت کے بارے میں میرے اللہ کا دعویٰ ہے ’’کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر تمہارے کنوئوں کا پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو اس بہتے ہوئے پانی کے چشمے تمہیں نکال کر لا دے گا‘‘(الملک:36) یہ صرف ایک نعمت ہے جس کی تخلیق انسان کے بس میں نہیں ہے اور اگر یہ چھین لی جائے تو شاندار ایئرکنڈیشنڈ ،محلات میں تمام آسائشوں کے ہوتے ہوئے یہ ٹیکنالوجی پرست تڑپ تڑپ کر مر جائیں۔ اللہ پھر فرماتا ہے: ’’اچھا یہ بتائو کہ یہ پانی جو تم پیتے ہو، کیا اسے بادلوں سے تم نے اتارا ہے یا ہم نے اگر ہم چاہیں تو اسے کڑوا بنا کر رکھ دیں پھر تم شکر کیوں ادا نہیں کرتے‘‘(الواقعہ:70)حالت یہ ہے کہ اللہ کا اتارا گیا لوہا نہ ہو، لیتھم جیسی دھاتیں نہ ہوں تو ٹیکنالوجی کے محل دھڑام سے گر جائیں۔ ہوا، پانی، فصلیں، پھل اللہ کی نعمتیں ہیں۔ اللہ اگر ناراض ہو کر چھین لے تو زمین پر سوائے موت کے کچھ نہ ہو اور اگر یہ نعمتیں موجود ہوں اور ٹیکنالوجی کی آسائش میسر نہ بھی ہو، اس کی تباہی کی قوت موجود نہ بھی ہو تب بھی چند ہزار متوکل بندے اس دیوتا کو جس کا نام ٹیکنالوجی ہے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں۔ آخرالزمان میں قیامت سے قبل اس کوڑے دان میں ایسے کئی دیوتائوں کے مزار بننے ہیں۔ جن میں ایک مزار ہند کے بادشاہوں کا ہے۔ اللہ کی فرمانروائی بھی قائم ہے۔ فتح کی بشارتیں بھی موجود ہیں صرف ایک توکل کے نعرے کی کمی ہے۔ تاریخ کا کوڑے دان ہند کے بادشاہوں کی ذلت آمیز شکست کا چودہ سو سال سے انتظار کر رہا ہے۔
--------------------------
تاریخ کا کوڑے دان
بدھ 14 اگست 2019 –
اوریا مقبول جان
ائے میرے ہمنشئیں چل کہیں اور چل اس چمن میں ہمارا گزارا نہیں |تاریخ کے صفحات پلٹ رہے ہیں شاید تاریخ اپنے آپ کو دوہرانے جا رہی ہے
خاموش رہو..
میں ایک ہدہد ہوں جو عصر حاضر میں ساری دنیا کا جاٸزہ لینے نکلا ہوں میں پرواز کرتے کرتے تھک گیا ہوں میرے بازو شل ہوچکے ہیں میرا وجود ٹوٹ چکا ہے میرے جسم پر گرد جمع ہے میرے کانوں میں سسکیوں کی آوازیں ہیں آہ و فغاں، گریہ وزاری سے میرے کان کے پردے پھٹ چکے ہیں میرا دل پھٹا جارہا ہے۔۔۔
میری ناک میں سیریا (ملکِ شام) کا گردو غبار ہے میری آنکھوں میں عراق کا ہولناک منظر ہے ، میری نظروں میں ملبے کے نیچے ٹکڑوں میں پڑے افغانی بچے ہیں ، میں نے لیبیا لٹتے دیکھا ہے ،میں نے فلسطینی عورتوں کی بے پردہ نعشیں دیکھی ہیں۔۔۔
میں نے روہنگنیا بچے سے پوچھا جس کی گلے کو پشت سے کاٹا جارہا تھا ۔۔کہ تمھیں کوئی ان ظالموں سے کیوں نہیں بچارہا ؟😷بچہ نے روتے ہوۓ جواب دیا کہ اے ہدہد اب اسلام امن کا درس دیتا ہے اب اسلام ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔۔۔
میں نے ایک بچے کے گوشت کے ٹکڑوں سے پوچھا کہ یہ تیری حالت کس نے کی گوشت کے ٹکڑوں میں جنبش ہوئی 😤اور زور سے چینخا کہ میری حالت کا ذمہ دار وہ ہےجو کہہ رہا ہے کہ اسلام مذہبی رواداری کا درس دیتا ہے ۔۔۔😓
میں وہاں سے اڑ کر ایک اور بستی میں پہنچا جہاں ایک عورت کو درخت سے بے لباس باندھ کر اس کی عصمت دردی کی جارہی تھی میں چلایا اور اس عورت سے گویا ہوا کہ اے مظلوم عورت تجھے ان درندوں سے بچانے والا کوٸ نہیں۔۔۔وہ عورت کہنے لگی نہیں کوٸ نہیں کیونکہ اب اسلام صرف تبلیغ کا درس دیتا ہے😭😭
میں شدت غم سے نڈھال ہوگیا اور روتا ہوا وہاں سے نکل گیا راستے میں میری نظر ایک گھر پر پڑی جہاں کچھ لوگ خنجروں ، تلواروں سے کچھ انسانوں کا قیمہ بنارہے تھے میں اس انسانی قیمےسے روتے ہوۓ دریافت کیا کہ اے قیمے میں بٹے انسانوں !! تمھاری یہ حالت کیسے ہوٸ تو ان گوشت کے پرزوں میں حرکت ہوٸ اور دبی دبی سسکیوں میں الفاظ میری کانوں میں یوں آنے لگے۔۔۔
کہ اے طاٸر لاہوتی اب ہمیں بچانے کون آتا کیونکہ اب اسلام ہمیں قیمہ بنانے والے ان بدبختوں کی اصلاح کا درس دیتا ہے😤😷😭
میں اراکان سے نکل کر فلسطین کی طرف کوچ کرگیا جہاں کچھ عمارتیں زمین بوس ہوٸ تھیں اور گردو غبار کے بادل چاروں طرف چھاۓ ہوۓ تھے ملبوں سے انسانی چینخوں کی آوازیں آرہی تھیں میرا وجود کپکپا اٹھا میں زمین پر اترا تو وہاں انسانی اعضإ بکھرے پڑے تھے ایک زوردار چینخ کی آواز آٸ میری نظر ایک گرے ہوۓ ستون کے نیچے ایک شخص پر پڑی جس کا سینہ ستونوں کے نیچے دب کر کٹ گیا تھا اور کٹے ہوۓ سینےسے دل باہر پڑا تھا میں نے اس مرے شخص کی نعش سے مخاطب ہو کر پوچھا کہ یا ایھا المظلوم کہ کوٸ نہیں تھا ان ظالموں کے حملے سے تمھیں بچاپاتا ۔۔۔مرے ہوۓ شخص کی ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر گٸ اس نے زیرلب کہا کہ اے طاٸر ۔۔۔
اب ہمیں کوئی بچانے والا نہیں !!!
اب اسلام امن کادین ہے
اب اسلام صرف نماز پڑھنے کا دین ہے
اب اسلام حکومت کا دین نہیں
اب اسلام اصلاح کا دین ہے،
اب اسلام صرف روزے رکھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف اعتکاف میں بیٹھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف میلاد منانے کا دین ہے ،
اب اسلام اختلاف راۓ کو احسن طریقے سے ڈیل کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف بدمذہب کے رد کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف نعتیں پڑھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف عرس منانے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف کونڈے کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف نوافل پڑھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف مناظروں کا دین ہے ،
اب اسلام صرف مدارس چلانے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف تبلیغ و اصلاح کا دین ہے۔
اب اسلام سیاست سے کنارہ کشی کا دین ہے۔
اے طاٸر لاہوتی 😤😷
اڑ جا ،
چلا جا
ورنہ تو بھی دہشتگرد کہلاۓ گا ، تو بھی جنونی کہلاۓ گا یہ دنیا تجھے اب ایسے سوالات کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اب اسلام صرف اقوام متحدہ اورعالمی برادری سے اپیل کی اجازت دیتا ہے😰😤
اب کا اسلام صرف مذاکرات کی دعوت دیتا ہے ،
اب اسلام صرف بات چیت کی اجازت دیتا ہے۔۔۔
جا اے طاٸر لاہوتی جا 😤😷 تیری پرواز میں ہماری وجہ سے کوتاہی ہورہی ہے
منقول
بچہ نے روتے ہوۓ جواب دیا کہ اے ہدہد اب اسلام امن کا درس دیتا ہے اب اسلام ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔۔۔
خاموش رہو..
میں ایک ہدہد ہوں جو عصر حاضر میں ساری دنیا کا جاٸزہ لینے نکلا ہوں میں پرواز کرتے کرتے تھک گیا ہوں میرے بازو شل ہوچکے ہیں میرا وجود ٹوٹ چکا ہے میرے جسم پر گرد جمع ہے میرے کانوں میں سسکیوں کی آوازیں ہیں آہ و فغاں، گریہ وزاری سے میرے کان کے پردے پھٹ چکے ہیں میرا دل پھٹا جارہا ہے۔۔۔
میری ناک میں سیریا (ملکِ شام) کا گردو غبار ہے میری آنکھوں میں عراق کا ہولناک منظر ہے ، میری نظروں میں ملبے کے نیچے ٹکڑوں میں پڑے افغانی بچے ہیں ، میں نے لیبیا لٹتے دیکھا ہے ،میں نے فلسطینی عورتوں کی بے پردہ نعشیں دیکھی ہیں۔۔۔
میں نے روہنگنیا بچے سے پوچھا جس کی گلے کو پشت سے کاٹا جارہا تھا ۔۔کہ تمھیں کوئی ان ظالموں سے کیوں نہیں بچارہا ؟😷بچہ نے روتے ہوۓ جواب دیا کہ اے ہدہد اب اسلام امن کا درس دیتا ہے اب اسلام ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔۔۔
میں نے ایک بچے کے گوشت کے ٹکڑوں سے پوچھا کہ یہ تیری حالت کس نے کی گوشت کے ٹکڑوں میں جنبش ہوئی 😤اور زور سے چینخا کہ میری حالت کا ذمہ دار وہ ہےجو کہہ رہا ہے کہ اسلام مذہبی رواداری کا درس دیتا ہے ۔۔۔😓
میں وہاں سے اڑ کر ایک اور بستی میں پہنچا جہاں ایک عورت کو درخت سے بے لباس باندھ کر اس کی عصمت دردی کی جارہی تھی میں چلایا اور اس عورت سے گویا ہوا کہ اے مظلوم عورت تجھے ان درندوں سے بچانے والا کوٸ نہیں۔۔۔وہ عورت کہنے لگی نہیں کوٸ نہیں کیونکہ اب اسلام صرف تبلیغ کا درس دیتا ہے😭😭
میں شدت غم سے نڈھال ہوگیا اور روتا ہوا وہاں سے نکل گیا راستے میں میری نظر ایک گھر پر پڑی جہاں کچھ لوگ خنجروں ، تلواروں سے کچھ انسانوں کا قیمہ بنارہے تھے میں اس انسانی قیمےسے روتے ہوۓ دریافت کیا کہ اے قیمے میں بٹے انسانوں !! تمھاری یہ حالت کیسے ہوٸ تو ان گوشت کے پرزوں میں حرکت ہوٸ اور دبی دبی سسکیوں میں الفاظ میری کانوں میں یوں آنے لگے۔۔۔
کہ اے طاٸر لاہوتی اب ہمیں بچانے کون آتا کیونکہ اب اسلام ہمیں قیمہ بنانے والے ان بدبختوں کی اصلاح کا درس دیتا ہے😤😷😭
میں اراکان سے نکل کر فلسطین کی طرف کوچ کرگیا جہاں کچھ عمارتیں زمین بوس ہوٸ تھیں اور گردو غبار کے بادل چاروں طرف چھاۓ ہوۓ تھے ملبوں سے انسانی چینخوں کی آوازیں آرہی تھیں میرا وجود کپکپا اٹھا میں زمین پر اترا تو وہاں انسانی اعضإ بکھرے پڑے تھے ایک زوردار چینخ کی آواز آٸ میری نظر ایک گرے ہوۓ ستون کے نیچے ایک شخص پر پڑی جس کا سینہ ستونوں کے نیچے دب کر کٹ گیا تھا اور کٹے ہوۓ سینےسے دل باہر پڑا تھا میں نے اس مرے شخص کی نعش سے مخاطب ہو کر پوچھا کہ یا ایھا المظلوم کہ کوٸ نہیں تھا ان ظالموں کے حملے سے تمھیں بچاپاتا ۔۔۔مرے ہوۓ شخص کی ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر گٸ اس نے زیرلب کہا کہ اے طاٸر ۔۔۔
اب ہمیں کوئی بچانے والا نہیں !!!
اب اسلام امن کادین ہے
اب اسلام صرف نماز پڑھنے کا دین ہے
اب اسلام حکومت کا دین نہیں
اب اسلام اصلاح کا دین ہے،
اب اسلام صرف روزے رکھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف اعتکاف میں بیٹھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف میلاد منانے کا دین ہے ،
اب اسلام اختلاف راۓ کو احسن طریقے سے ڈیل کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف بدمذہب کے رد کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف نعتیں پڑھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف عرس منانے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف کونڈے کرنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف نوافل پڑھنے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف مناظروں کا دین ہے ،
اب اسلام صرف مدارس چلانے کا دین ہے ،
اب اسلام صرف تبلیغ و اصلاح کا دین ہے۔
اب اسلام سیاست سے کنارہ کشی کا دین ہے۔
اے طاٸر لاہوتی 😤😷
اڑ جا ،
چلا جا
ورنہ تو بھی دہشتگرد کہلاۓ گا ، تو بھی جنونی کہلاۓ گا یہ دنیا تجھے اب ایسے سوالات کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اب اسلام صرف اقوام متحدہ اورعالمی برادری سے اپیل کی اجازت دیتا ہے😰😤
اب کا اسلام صرف مذاکرات کی دعوت دیتا ہے ،
اب اسلام صرف بات چیت کی اجازت دیتا ہے۔۔۔
جا اے طاٸر لاہوتی جا 😤😷 تیری پرواز میں ہماری وجہ سے کوتاہی ہورہی ہے
منقول
بچہ نے روتے ہوۓ جواب دیا کہ اے ہدہد اب اسلام امن کا درس دیتا ہے اب اسلام ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔۔۔
(١) نکاح کا پہلا ہی دن ہو ،،،نکاح کے پہلے دن کی جو لذت ملتی ہے وہ باقی دنوں میں نہیں ہوتی ہے ،ویسے تو ممکن ہے کے الله کرے ہر شادی شدہ کی رات سہاگ رات ہی ہو ،،،
(٢) بیوی باکرہ ہو (سیل پیک ہو )
(٣) کمرہ خوشبو سے معمور ہو
(٤) مکمل تنہائی ہو کوئی بھی کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ ہو
(٥) میاں بیوی دونوں مکمل صحت مند ہو
(٦) مرد میں بھر پور جوانی موجود ہو
سب سے پہلے آپ وضو کر لیں چونکہ یہ بھی عبادت ہے
خوشدلی سے کمرے میں داخل ہو اپنی بیوی کی پیشانی کے بالوں کو پکڑ کر دعا پڑھیں پھر اگر ہو سکے تو ،
دونوں مل کر دو رکعت شکرانے کی نیت سے نماز پڑھیں اور دونوں مل کر اپنی بقیہ زندگی کی خوشحالی کے خوب دعا کرے اسکے بعد ،،،،،،حواس باختہ ہوے بغیر ،،،،جوش اور جذبات کو اپنے قابو میں رکھتے ہوے ،،،،،،،
بوس و کنار سے ابتداء کریں کوشش کریں کے اپنے اندر جلدی ہیجان پیدانہ ہو کیوں کہ جلد ہیجان کا برپا ہونا جلد انزال کا سبب بن جاتا ہے اور جلدی انزال کا ہونا عورت کی تشنگی باقی رہنے کا سبب بن جاتا ہے ،
اسی وجہ سے عموما شادی کرنے کے بعد بھی بعض عورتیں بے راہروی کا شکار ہو جاتی ہیں اگر چہ وہ شرم کے مارے کچھ نہ بولے لیکن اس چیز کی طرف لوگوں کی توجھ نہیں جاتی اور مرد سمجھتا ہے کہ عورت کو پوری لذت مل رہی ہے حالانکہ معاملہ اس کے بر عکس ہوتا ہے ،
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کس انداز سے جما ع کرے کے عورت کو تسکین ہو ،
قارئیں کرام کسی دوا کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی علاج کی ضرورت ہے (الا یہ کے بچپنے کی عادت نے عضو تناسل کو ٹیڑھا یا رگوں کو کمزور اور قوت حسیہ کو بے کار کردیا ہو تو آپ طبیب حازق سے رائے کریں )،
بس جماع کرنے کے وقت توجہ تسکین قلب اور حصول لذت کی طرف نہ ہو بلکہ ابتداء نیت یہ ہو کہ میں گناہ سے بچنے کے لئے اور الله کی رضاء کے حصول کے لئے میں یہ عمل کر رہا ہوں ،،جب محسوس ہو کے اب عورت فارغ ہو چکی ہے تب آپ بھی اپنی شراب تسکین سے اپنی رفیق حیات کو سیراب کر دیں ،،
یقین جانے اگر آپ اس طریقہ کار پر قادر ہو جاتے ہے تب آپ کی رفیقہ حیات آپ کے قابو میں ہو گی نہیں تو ہر طرح سے پریشانی کا سامنا کرنا پر سکتا ہے ،
جہاں تک مسلہ ہے ہمبستری کے طریقہ کا جسکو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں ،
اس بارے میں ہمارے اکابرین کی کتابوں سے اسی قدر رہنمائی ملتی ہے کے اس طرح ہمبستر ہو کے شوہر اپنی بیوی کی شرمگاہ اور بیوی اپنے شوہر کی شرمگاہ نہ دیکھ سکے انتہائی احتیاط کے ساتھ مکمل برہنہ ہوے بغیر اگر ہمبستر ہو تو اولاد کے نیک ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں ،
لیکن آج کل بے حیائی کا یہ عالم ہے کے اس چیز کا شاید ہی کوئی خیال کرتا ہوگا الا ماشاء اللہ ،،،
جہاں تک مسلہ ہے ہمبستری کے طریقہ کا جسکو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں ،
اس بارے میں ہمارے اکابرین کی کتابوں سے اسی قدر رہنمائی ملتی ہے کے اس طرح ہمبستر ہو کے شوہر اپنی بیوی کی شرمگاہ اور بیوی اپنے شوہر کی شرمگاہ نہ دیکھ سکے انتہائی احتیاط کے ساتھ مکمل برہنہ ہوے بغیر اگر ہمبستر ہو تو اولاد کے نیک ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں ،
لیکن آج کل بے حیائی کا یہ عالم ہے کے اس چیز کا شاید ہی کوئی خیال کرتا ہوگا الا ماشاء اللہ ،،،
سہاگ رات کیسے منائیں ! نئی شادی شدہ حضرات کے لئے دلچسپ رہنمائی! اور شریعت کا نقطۂ نظر مردوعورت کے ہمبستری پر یعنی ہم خورما و ہم ثواب جس کو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں
(١) نکاح کا پہلا ہی دن ہو ،،،نکاح کے پہلے دن کی جو لذت ملتی ہے وہ باقی دنوں میں نہیں ہوتی ہے ،ویسے تو ممکن ہے کے الله کرے ہر شادی شدہ کی رات سہاگ رات ہی ہو ،،،
(٢) بیوی باکرہ ہو (سیل پیک ہو )
(٣) کمرہ خوشبو سے معمور ہو
(٤) مکمل تنہائی ہو کوئی بھی کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ ہو
(٥) میاں بیوی دونوں مکمل صحت مند ہو
(٦) مرد میں بھر پور جوانی موجود ہو
سب سے پہلے آپ وضو کر لیں چونکہ یہ بھی عبادت ہے
خوشدلی سے کمرے میں داخل ہو اپنی بیوی کی پیشانی کے بالوں کو پکڑ کر دعا پڑھیں پھر اگر ہو سکے تو ،
دونوں مل کر دو رکعت شکرانے کی نیت سے نماز پڑھیں اور دونوں مل کر اپنی بقیہ زندگی کی خوشحالی کے خوب دعا کرے اسکے بعد ،،،،،،حواس باختہ ہوے بغیر ،،،،جوش اور جذبات کو اپنے قابو میں رکھتے ہوے ،،،،،،،
بوس و کنار سے ابتداء کریں کوشش کریں کے اپنے اندر جلدی ہیجان پیدانہ ہو کیوں کہ جلد ہیجان کا برپا ہونا جلد انزال کا سبب بن جاتا ہے اور جلدی انزال کا ہونا عورت کی تشنگی باقی رہنے کا سبب بن جاتا ہے ،
اسی وجہ سے عموما شادی کرنے کے بعد بھی بعض عورتیں بے راہروی کا شکار ہو جاتی ہیں اگر چہ وہ شرم کے مارے کچھ نہ بولے لیکن اس چیز کی طرف لوگوں کی توجھ نہیں جاتی اور مرد سمجھتا ہے کہ عورت کو پوری لذت مل رہی ہے حالانکہ معاملہ اس کے بر عکس ہوتا ہے ،
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کس انداز سے جما ع کرے کے عورت کو تسکین ہو ،
قارئیں کرام کسی دوا کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی علاج کی ضرورت ہے (الا یہ کے بچپنے کی عادت نے عضو تناسل کو ٹیڑھا یا رگوں کو کمزور اور قوت حسیہ کو بے کار کردیا ہو تو آپ طبیب حازق سے رائے کریں )،
بس جماع کرنے کے وقت توجہ تسکین قلب اور حصول لذت کی طرف نہ ہو بلکہ ابتداء نیت یہ ہو کہ میں گناہ سے بچنے کے لئے اور الله کی رضاء کے حصول کے لئے میں یہ عمل کر رہا ہوں ،،جب محسوس ہو کے اب عورت فارغ ہو چکی ہے تب آپ بھی اپنی شراب تسکین سے اپنی رفیق حیات کو سیراب کر دیں ،،
یقین جانے اگر آپ اس طریقہ کار پر قادر ہو جاتے ہے تب آپ کی رفیقہ حیات آپ کے قابو میں ہو گی نہیں تو ہر طرح سے پریشانی کا سامنا کرنا پر سکتا ہے ،
جہاں تک مسلہ ہے ہمبستری کے طریقہ کا جسکو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں ،
اس بارے میں ہمارے اکابرین کی کتابوں سے اسی قدر رہنمائی ملتی ہے کے اس طرح ہمبستر ہو کے شوہر اپنی بیوی کی شرمگاہ اور بیوی اپنے شوہر کی شرمگاہ نہ دیکھ سکے انتہائی احتیاط کے ساتھ مکمل برہنہ ہوے بغیر اگر ہمبستر ہو تو اولاد کے نیک ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں ،
لیکن آج کل بے حیائی کا یہ عالم ہے کے اس چیز کا شاید ہی کوئی خیال کرتا ہوگا الا ماشاء اللہ ،،،
جہاں تک مسلہ ہے ہمبستری کے طریقہ کا جسکو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں ،
اس بارے میں ہمارے اکابرین کی کتابوں سے اسی قدر رہنمائی ملتی ہے کے اس طرح ہمبستر ہو کے شوہر اپنی بیوی کی شرمگاہ اور بیوی اپنے شوہر کی شرمگاہ نہ دیکھ سکے انتہائی احتیاط کے ساتھ مکمل برہنہ ہوے بغیر اگر ہمبستر ہو تو اولاد کے نیک ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں ،
لیکن آج کل بے حیائی کا یہ عالم ہے کے اس چیز کا شاید ہی کوئی خیال کرتا ہوگا الا ماشاء اللہ ،،،
سہاگ رات کیسے منائیں ! نئی شادی شدہ حضرات کے لئے دلچسپ رہنمائی! اور شریعت کا نقطۂ نظر مردوعورت کے ہمبستری پر یعنی ہم خورما و ہم ثواب جس کو انگریزی میں Porn Style بھی کہتے ہیں
متحرک تصاویر اور فحش فلموں کے اوپر باظابطہ طور پر محنت کر کے کمبختوں نے اسےبام عروج پر پہونچا دیا
دراصل صلیبی سازش کاروں کو خوف تھا کہ کہیں اسلام پوری دنیا پر ہی غالب نہ آجائے اس کے لئے مسلم نوجوان مجاہدین پر اخلاقی وار ضروری چنانچہ یہ لائحہ عمل مرتب کیا گیا کہ ان کے اخلاق کو بگار کے انکی روح کو ہی مار دیا جائے
عریانیت اور فحاشی کی اپنی ایک تاریخ ہے جو صلاح الدین ایوبی کے زمانے سے
متحرک تصاویر اور فحش فلموں کے اوپر باظابطہ طور پر محنت کر کے کمبختوں نے اسےبام عروج پر پہونچا دیا
دراصل صلیبی سازش کاروں کو خوف تھا کہ کہیں اسلام پوری دنیا پر ہی غالب نہ آجائے اس کے لئے مسلم نوجوان مجاہدین پر اخلاقی وار ضروری چنانچہ یہ لائحہ عمل مرتب کیا گیا کہ ان کے اخلاق کو بگار کے انکی روح کو ہی مار دیا جائے